Question #: 3108
March 10, 2023
Answer #: 3108
الجواب حامدا ومصلیا
واضح رہے کہ ڈراپ شپنگ کے کام کا عام طور پر طریقہ یہ ہے کہ بیچنے والا مصنوعات کی تصاویر اور تمام تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر یا اپنے پیج پر ظاہر کردیتا ہے، ویب سائٹ یا پیج کودیکھنے والا اشیاء کو دیکھ کراپنی پسند کردہ شے (چیز) پر کلک کرکےاس چیز کو خریدنے کا اظہار کرتا ہے، اور پھر وہ بیچنے اس کو خرید کردوسرے شخص کو بھیج دیتا ہے۔
شرعا خرید و فروخت کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ بیچنے والا جس چیز کو بیچ رہا ہے وہ اس کی ملکیت اور حسی یا معنوی قبضے میں ہو۔اگر وہ کسی ایسی چیز کو بیچتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہیں ہے تو بیع درست نہیں ہوتی، بلکہ باطل اور کالعدم شمار ہوتی ہے۔ مذکورہ صورت میں کیونکہ ڈراپ شپنگ کا کاروبار کرنے والا ایسی چیز اپنے گاہک کو بیچتا ہے جو سودا کرتے وقت اس کی کی ملکیت میں نہیں ہوتی۔لہذا یہ خرید و فروخت شرعاً جائز نہیں۔
اس کے جواز کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں :
- ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ ڈراپ شپنگ کا کاروبار کرنے والا اپنے گاہک سے بیچنے کا وعدہ کرلے، اس کو یہ نہ کہے کہ یہ چیز میں آپ کو بیچ رہا ہوں۔پھر ڈراپ شپنگ کا کاروبار کرنے والا جب اسٹور سے وہ چیز خرید لے اور حقیقی یا معنوی قبضہ میں کرلے تواس کے بعد سودا طے کرے اور اپنے گاہک کو وہ چیز بھیج دے۔
- دوسری صورت یہ ہے کہ آن لائن کام کرنے والا فرد یا کمپنی گاہک سے آرڈر لے اورمطلوبہ چیز کسی دوسرے فرد یا کمپنی سے لے کر خریدار تک پہنچائے اور اس عمل کی مقررہ اجرت خریدار سےلے، تو یہ بھی جائز ہے۔اور یہ خدمات (یعنی وکالت یا سروس ) فراہم کرنے کا معاملہ کہلائے گا اور یہ جائز ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ